نئی دہلی، 14جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی کے بعد پیدا ہوئے حالات سے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)کے ملازمین خود کو ذلیل محسوس کر رہے ہیں۔اس بارے میں انہوں نے گورنر ارجت پٹیل کو خط لکھ کر اپنی تکلیف ظاہر کرتے ہوئے احتجاج درج کرایا ہے۔خط میں نوٹ بندی کے عمل میں بدانتظامی اور حکومت کی طرف کرنسی چھاپنے کے لئے ایک افسر کی تقرری کرکے مرکزی بینک کی خود مختاری کو چوٹ پہنچانے کی مخالفت کی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ گورنر کو لکھے خط میں ملازمین نے کہا ہے کہ اس بدانتظامی سے آر بی آئی کی تصویر اور خود مختاری کو اتنا نقصان پہنچا ہے کہ اسے درست کرنا کافی مشکل ہے،اس کے علاوہ کرنسی کے انتظام کے آر بی آئی کے خصوصی کام کیلئے وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر کی تقرری کو ملازمین نے زبردست تجاوز بتایا۔پٹیل کو لکھے اس خط میں یونائیٹڈ فورم آف ریزرو بینک افسران اینڈ امپلائز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک کی کارکردگی اور آزادی کی تصویر اس کے عملے کی دہائیوں کی محنت سے بنی تھی لیکن اسے ایک جھٹکے میں ہی ختم کر دیا گیا۔یہ انتہائی افسوس کا موضوع ہے۔اس خط پر آل انڈیا ریزرو بینک امپلائز ایسوسی ایشن کے سمیر گھوش، آل انڈیا ریزرو بینک ورکرز فیڈریشن کے سوریہ کانت مہادک، آل انڈیا ریزرو بینک افسران ایسوسی ایشن کے سی ایم پلسل اور آر بی آئی افسران ایسوسی ایشن کے آر این واٹ کے دستخط ہیں۔ان میں سے گھوش اور مہادک نے خط لکھنے کی تصدیق کی ہے۔گھوش نے کہا کہ یہ فورم مرکزی بینک کے 18000ملازمین کی نمائندگی کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے آر بی آئی کے تین سابق گورنر منموہن سنگھ (سابق وزیراعظم)، وائی وی ریڈی اور ومل جالان نے ریزرو بینک کے کام کاج کے طریقوں پر سوال اٹھایا تھا۔مرکزی بینک کے سابق ڈپٹی گورنر اوشا تھوراٹ اور کے سیی چکرورتی نے بھی اس پر تشویش ظاہر کی تھی۔